اردوئے معلیٰ

دولت یقیں کی مل گئی اوہام بیچ کر

ہم سخت جان ٹھہرے ہیں آرام بیچ کر

 

تیری طرح جہان میں اے پیرِ بے عمل

اسلاف کا میں زندہ نہیں نام بیچ کر

 

واجب سزائے ٹیکس ہے اس پر بھی شہر میں

بچوں کا پیٹ بھرتا ہے جو آم بیچ کر

 

اس شہرِ عیش میں کہاں احساس درد کا

پتھر کے لوگ بن گئے آلام بیچ کر

 

دولت کی ہے ہوس تو یہ غیرت بھی بیچ دے

شاعر کو ملتا کچھ نہیں الہام بیچ کر

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ