اردوئے معلیٰ

دونوں سرے ہی کھو گئے، بس یہ سرا ملا

اپنی خبر ملی ہے نہ اُس کا پتہ ملا

 

رو رو کے مٹ گیا ہوں تو مجھ پر نظر ہوئی

بینائی کھو گئی تو مجھے آئنہ ملا

 

اُس کو کمالِ ضبط ملا، مجھ کو دشتِ ہجر

لیکن سوال یہ ہے کہ دنیا کو کیا ملا

 

آنے لگے نظر غم و آلامِ دو جہاں

بالغ نظر ہوئے تو اِن آنکھوں کو کیا ملا

 

گم دشتِ شوق میں جو ہوئے، پا گئے مراد

منزل نہ پا سکے وہ جنہیں رہنما ملا

 

مخلوق ہوں میں اُس کی مرا ہاتھ تھام لیں

دیکھیں مجھے بھی کاش وہ جن کو خدا ملا

 

دیکھا نکل کے خود سے تو منظر کھلا ظہیرؔ

ہمت بڑھی ہے میری، مجھے حوصلہ ملا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ