دو قدم کا فاصلہ ہے بس شکستِ فاش میں
ماری جاوں گی میں اک دن عشق کی پاداش میں
تو پہاڑی سخت جاں ،میں لاڈلی اور بدمزاج
فرق تو ہونا تھا آخر طرز بود وباش میں
آدھا ٹکڑا کھا کے اس نے دے دیا آدھا مجھے
کتنا میٹھا بھر گیا تھا سیب کی اس قاش میں
میری تاریکی نے یہ باور کرایا ہے مجھے
ہر ستارہ ڈوب جاتا ہے کہیں آکاش میں
جب سے اس کے گھر میں پیدا ہوگئی ہیں بیٹیاں
کچھ حمیت جاگ اٹھی گاوں کے عیاش میں
ایسا لگتا ہے کہ جنت رب نے نیچے بھیج دی
وادی ء کشمیر میں کچھ وادی ء کیلاش میں
شاہ اور ملکہ سے میرا دل جڑا ہے اس لیے
صرف دو پتے بچا رکھے ہیں میں نے تاش میں