دُعا ہے سب نقابِ رُخ اُٹھا دیں
مجھے بھی جلوئہ زیبا دِکھا دیں
مِرے گھر میں اُجالے آ بسیں گے
ذرا سا آپ آ کر مُسکرا دیں
طلب بھی ہے عطا ہو جام ساقی!
ذرا سا ہی سہی لیکن پِلا دیں
تڑپتے ہیں جو رنج و غَم کے مارے
مسیحائی کریں اُن کو شِفا دیں
بنو گے جنتی تم بھی رضاؔ جی
یہ مُثردہ تو کبھی آ کر سُنا دیں