دھوم ہے دونوں جہاں میں احمدِ مختار کی
نعمتِ کبریٰ ولادت ہے شہ ِ ابرار کی
مل گئی تسکین کی دولت اسی لمحے مجھے
جس گھڑی قلب و نظر نے مدحتِ سرکار کی
مرتبہ سب سے جدا ہے انبیا میں آپ کا
شان اعلیٰ کیوں نہ ہو نبیوں کے اس سردار کی
چاند ٹکڑوں میں بٹا سورج پلٹ کے آ گیا
کس قدر محکم حکومت ہے شہِ ابرار کی
مل گئی زاہدؔ کو مدحت کی سعادت دوستو
یہ عنایت کی ہے بارش صاحبِ انوار کی