اردوئے معلیٰ

دیدۂ خُشک آج بھر آیا

ہجر کے پیڑ پر ثمر آیا

 

کوئی صورت نظر نہ آتی تھی

پھر اچانک ہی تُو نظر آیا

 

گرچہ سارا قصور تیرا تھا

سارا اِلزام میرے سر آیا

 

پہلے میں رُک کے دیکھتا تھا اُسے

آج دیکھے بِنا گُزر آیا

 

میں تو لوٹ آیا لیکن اپنا آپ

اُس کی دہلیز پر ہی دَھر آیا

 

ہو گئی ختم میری در بدری

راہ میں ایک ایسا گھر آیا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات