اردوئے معلیٰ

دینِ اسلام ہے وفا کا سفر

ہے یہی اصل میں بقا کا سفر

 

ایسے طیبہ تلک رسائی ہو

جیسے گلشن تلک صبا کا سفر

 

اسمِ احمد سے ہو گیا آساں

آسمانوں تلک دعا کا سفر

 

اک تسلسل سے جاری و ساری

اُن کی جانب سے ہے عطا کا سفر

 

گامزن ہوں میں روشنی کی طرف

نعتِ سرکار ہے ضیا کا سفر

 

عشقِ سرور میں نعت کہنا مرا

بے نوائی سے ہے نوا کا سفر

 

میں مسافر وفا کی منزل کا

مجھ کو درپیش کربلا کا سفر

 

اُن کی مدحت کا دم بھرے ہر دم

یوں ہی جاری رہے فدا کا سفر

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ