دیکھی ہے جب سے ایک نگینے کی آب و تاب
بھاتی نہیں کسی بھی خزینے کی آب و تاب
اک نام نے کیا مرے ہونٹوں کو عطر بیز
اک ذکر سے ہوئی مرے سینے کی آب و تاب
سینے میں دل ہے ، دل میں ہے پوشیدہ اُن کی یاد
دیکھے تو کوئی میرے دفینے کی آب و تاب
اس آنکھ کے لیے کسی جنت میں کیا کشش
جس آنکھ میں بسی ہو مدینے کی آب و تاب
تقویمِ ماہ و سال میں جتنا بھی نور ہے
وہ ہے مرے نبی کے مہینے کی آب و تاب
جب بادباں کھلا مرے آقا کے نام کا
اس وقت دیدنی تھی سفینے کی آب و تاب