اردوئے معلیٰ

دیکھے ہیں جلوے رحمتِ حق کے نزول کے

سرِّ نہاں ، عیاں ہوئے در پر رسول کے

 

مثلِ نجومِ آسماں دیتے ہیں روشنی

طیبہ کی رہگزر کے جو ذرّے ہیں دھول کے

 

واجب ہے ایسے سہو پہ سجدہ نماز میں

جس نے درود پڑھ لیا آقا پہ بُھول کے

 

پہلی نظر پڑی جو مواجہ پہ دوستو!

سارے دریچے وا ہوئے قلبِ ملُول کے

 

جنت کی خواہشیں بھی تمہیں بُغضِ آل بھی

باور رہے قسیم ہیں بیٹے بتول کے

 

کرب و بلا کے ذکر پہ رویا ہے آسمان

مَسلے گئے تھے پھول جو باغِ رسول کے

 

رکھتے ہیں دل میں بغض جو آلِ رسول کا

رُسوا ہوئے جہان میں پیکر جہول کے

 

رائے نہیں ہے دوسری ، لعنت یزید پر

قائل جلیل ہم نہیں بحثِ فضُول کے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔