ذائقہ اس لیے بھی میٹھا نہیں
لفظ ہیں نعت کا سلیقہ نہیں
ایک دنیا جہاں پہ جنت ہے
اک وہ جنت جہاں مدینہ نہیں
روشنی مبتلائے حیرت ہے
نور کے باوجود سایہ نہیں
اور اس دل کو نام کیا دو گے؟
آسمانی اگر صحیفہ نہیں
مانگنے والو ! قسمتیں مانگو
روبرو آپ کو جو دیکھا نہیں
پھول سے کم نہیں ہے وہ چہرہ
عطر سے کم تو وہ پسینہ نہیں
اک دعا سے کیا سفر آغاز
اب بھنور میں مرا سفینہ نہیں
آ درِ مصطفیٰ پہ رو لیں ہم
زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں
اور کیا چاہیے تمہارے سوا
لعل و گوہر نہیں خزینہ نہیں
میں دل و جان سے حسینی ہوں
ظلمتوں پر مرا عقیدہ نہیں