ذاتِ احمد کا ہر اک شخص کو عرفاں ہونا
سخت دشوار ہے اس عقدے کا آساں ہونا
حاصلِ زندگی ہے صاحب ایماں ہونا
اور معراجِ یقیں آپ پہ قرباں ہونا
ہاں وہی لمحے میری زیست کا سرمایہ ہیں
یاد آتا ہے مجھے آپ کا مہماں ہونا
ان کے دربار یوں ہوتا تھا احساس مجھے
جیسے قدموں کے تلے تختِ سلیماں ہونا
ایک اعجاز سیاہی سے اجالا لکھنا
ایک اعزاز محمد کا ثنا خواں ہونا
ان کی یادوں سے اگر دل کو نہ ہوتی نسبت
اس کی تقدیر میں لکھا تھا بیاباں ہونا
چہرۂ نور سے ہے صبح کی پیشانی پہ نور
زلفِ سرکار سے ہے شب کا شبستاں ہونا
ان کے کردار سے تہذیب و تمدن کو فروغ
ان کی گفتار سے صحرا کا گلستاں ہونا
پوچھنا چاہو تو ذروں سے یہ پوچھو جا کر
ان کے کوچے میں مقدر کا درخشاں ہونا
آج تک بھی ہے مری فکر کی زینت مظہرؔ
ان کے روضے پہ مری سوچوں کا شاداں ہونا