ذکرِ حبیب کم نہیں وصلِ حبیب سے
ذکرِ حبیب ہوتا ہے لیکن نصیب سے
ہم خوش نصیب ہیں کہ غلاموں میں ہے شمار
تسکینِ قلب ہوتی ہے ذکر حبیب سے
عشقِ بلالؓ کی نہیں ملتی کوئی مثال
دار و رسن کا خوف نہ گزرا قریب سے
دل میں تڑپ ہے چوم لوں جالی کو ایک بار
تکنا نصیب جب سے ہوا ہے قریب سے
راہِ خدا میں جان لڑا کر ہیں جاوداں
اصحابؓ عشق کرتے تھے یوں ہی حبیب سے
اپنے نصیب کی بھی نہیں ہے کوئی مثال
رشتہ ہمارا جوڑا ہے رب نے حبیب سے
کتنا دھنی ہے تو بھی مقدر کا وارثیؔ
تو نعت بھی سناتا ہے اذن حبیب سے