اردوئے معلیٰ

ذکر ان کا بصد عنواں قرآں کے سپاروں میں

مثل ان کے کہاں کوئی اللہ کے پیاروں میں

 

ہے حسن کا شہ پارہ وہ حسن کے پاروں میں

مشہور ہے دل آرا وہ عشق کے ماروں میں

 

کونین میں شہرت ہے جس کی وہ محمد ہے

یوسف کا ہوا چرچا بس زہرہ نگاروں میں

 

تم آئے ہو آخر میں ہر چند یہ ہے برحق

ہو ختمِ رسل لیکن اول تمہیں ساروں میں

 

ہر آنکھ کا تارا ہے وہ عرش کا تارا اف

دیکھا نہ کوئی تارا اس طرح کے تاروں میں

 

دیکھی گئی جلوہ گر وہ عرش پہ بھی اک شب

اک دور میں نور افشاں جو شمع تھی غاروں میں

 

ان کا ہی مقدر ہے یہ عرش کی مہمانی

محبوبِ خدا وہ ہے چیدہ ہے ہزاروں میں

 

اک دھوم ہے ساقی کی مخمور نگاہی کی

میخانۂ وحدت کے سب بادہ گساروں میں

 

جز آپ کے کوئی کب اعجاز نما ایسا

دو نیم قمر کر دے انگلی کے اشاروں میں

 

صدیقؓ و عمرؓ عثماںؓ اور شیرِ خدا حیدرؓ

یہ چار منار اونچے عظمت کے مناروں میں

 

ہنگامۂ دنیا ہو یا عرصۂ محشر ہو

بس ایک سہارا ہے تو اپنے سہاروں میں

 

امت کے سفینہ پر ڈال ایک نظرؔ شاہا

غرقاب ہوا جائے حالات کے دھاروں میں

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات