ذی کرم ذی عطا آج کی رات ہے
اوج کی انتہا آج کی رات ہے
از زمیں تابہ عرشِ بریں ہر طرف
فضل کا سلسلہ آج کی رات ہے
سدرۃ المنتہیٰ کی حدوں سے پرے
کوئی تنہا چلا آج کی رات ہے
عرش کیوں کر نہ اترائے تقدیر پر
آمدِ مصطفیٰ آج کی رات ہے
اُد’نُ مِنّی کے اعلان سے یہ کھلا
حجرۂ قرب وا آج کی رات ہے
مومنوں کو جو معراج کر دے عطا
ایسا تحفہ ملا آج کی رات ہے
مثل اِس کی ملے گی نہ تاریخ میں
منفرد اور جدا آج کی رات ہے
مصطفیٰ آئیے مصطفےٰ آئیے
آسماں پر لکھا آج کی رات ہے
نور اعلان کرتا ہے ماہِ منیر
جاگنے کا مزا آج کی رات ہے