رب نے جس کی مانی ہے تم اس نبی کو مان لو
وہ ہیں محبوبِ خدا اِس برتری کو مان لو
تا ابد ختمِ نبوت کا ہے سہرا اُن کے سر
دنیا والو اس نبیِ آخری کو مان لو
ان کا ہے اسمِ مبارک ہر اندھیرے میں ضیا
تم بھی اس رعنائی کو اس روشنی کو مان لو
ایک پہلو سیرتِ سرکار کا یہ بھی تو ہے
عظمتیں مطلوب ہیں تو سادگی کو مان لو
اُس کو رہبر مان جو سب کچھ کرے اُن پر فدا
یہ بھلا کس نے کہا ہے ہر کسی کو مان لو
خود فریبی میں نہ رہنا یہ عذابِ جان ہے
دین سے کرلو وفا یا بے حسی کو مان لو
کہہ رہی ہے روحِ انساں اتنی بے چینی کے ساتھ
سرورِ کون و مکاں کی پیروی کو مان لو
لکھ دیا ہے یہ خلاصہ عقلِ انساں نے شکیلؔ
مدحتِ آقا کے آگے بے بسی کو مان لو