رب کی عظیم ذات کا مظہر حضور ہیں
اللہ نور، نور کا پیکر حضور ہیں
پاتی ہے جن کے در سے خدائی کرم سدا
ایسی سخا کا ایک سمندر حضور ہیں
کچھ خوفِ حشر مجھ کو نہ لاحق ہوا کبھی
میں جانتا ہوں شافعِ محشر حضور ہیں
ثابت ہوا خدا کے فرامین سے یہی
بے عیب ذاتِ باری کا مظہر حضور ہیں
منزل ملے گی مجھ کو یقیں ہے اسی لیے
بے فکر میں رہوں گا کہ رہبر حضور ہیں