رحمتوں سے بھری اک نظر کے غلام
منفرد سب میں ہیں اُن کے در کے غلام
نسبتِ مصطفٰی ہیں علی کے غلام
ہیں وہ صدیق و عثماں، عمر کے غلام
گر بلاوہ مدینے سے سرکار ہو
جھومتے جائیں گے اُس نگر کے غلام
بے کراں رحمتوں کا سمندر ہیں وہ
فیض پاتے ہیں سب بحر و بر کے غلام
حشر میں حوضِ کوثر سے آئی ندا
منتظر ہوں گے سب اس خبر کے غلام
یا نبی ہو عطا حاضری اس طرح
لائیں جھولی درودوں کی بھر کے غلام