رحمتوں کی جب گھٹا اٹھی
کائنات مسکرا اٹھی
آئی ان کے در سے جب ہوا
کشت عشق لہلہا اٹھی
آج میرے روم روم سے
نعت پاک کی صدا اٹھی
عاصیوں کو چین آ گیا
جب نگاہ مصطفیٰ اٹھی
چاند میں شگاف پڑ گیا
مصطفیٰ کی انگلی کیا اٹھی؟
آسماں نے سر پہ رکھ لیا
جب بھی انکی گردِ پا اٹھی
آگیے جو نور مصطفیٰ
میری قبر جگمگا اٹھی