رحمتِ باری برستی ہے دیارِ نور میں
نعمتِ کونین بٹتی ہے دیارِ نور میں
آؤ قسمت آزمائیں بے سہارو! آؤ سب
بگڑی قسمت بھی سنورتی ہے دیارِ نور میں
آپ کی زُلفوں کی خوشبو ہے فضا میں آج بھی
چارسو خوشبو مَہکتی ہے دیارِ نور میں
ہر گھڑی رب العلیٰ کی شان بھی تو دیکھیے
راحتِ قلبی اُترتی ہے دیارِ نور میں
ساری دُنیا برکتوں کی دم بہ دم برسات میں
بِھیگ جانے کو مچلتی ہے دیارِ نور میں
سرورِ کون و مکاں کے نامِ نامی کی رضاؔ
ہر طرف خیرات بٹتی ہے دیارِ نور میں