اردوئے معلیٰ

رفعت جہانِ شعر میں میرے ہنر کی ہے

نوکِ قلم پہ نعت جو خیر البشر کی ہے

 

تصویرِ کعبہ چین ہے میری نگاہ

ذکرِ دیار طیبہ بھی ٹھنڈک جگر کی ہے

 

آرائشِ خیال ہے مدحِ رسول پاک

جالی نبی کے روضے کی زینت نظر کی ہے

 

رنگ و جمال و نور بھی ہیں اس کے خوشہ چیں

کتنی حسین صبح مدینہ نگر کی ہے

 

لاریب اس پہ نارِ جہنم ہوئی حرام

توقیر جس کے دل میں محمد کے گھر کی ہے

 

پہلو سے میرا دل کیوں نکلتا ہے بار بار

اے ہم سفر یہ دیکھ کہ نیت کدھر کی ہے

 

یہ وارداتِ عشق ہے کیسے بیان ہو

روداد یہ مدینے کے نوری سفر کی ہے

 

علم و ہنر کی بھیک عطا ہومجھے حضور

دنیاکی جستجو نہ طلب مال و زر کی ہے

 

مر جاؤں گر حضور کی رحمت نہ سر پہ ہو

اوقات کیا زمانے میں مجھ سے بشر کی ہے

 

فوراً ہوا تھا حکمِ نبی پہ جو سجدہ ریز

ایماں فروزکیسی کہانی شجر کی ہے

 

مظہرؔ شبِ فراق مدینہ کا فیض ہے

پلکوں پہ جو اگی ہے وہ شبنم سحر کی ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات