اردوئے معلیٰ

رقم پیدا کیا کیا طرفہ بسم اللہ کی مد کا

سر دیواں لکھا ہے میں نے مطلع نعت احمد کا

 

طلوع روشنی جیسے نشاں ہو شہ کی آمد کا

ظہور حق کی حجت ہے جہاں میں نور احمد کا

 

وہ اس عالم میں رونق بخش تھا حوروں کی تسکیں کو

گیا جنت میں طوبٰی بن کے سایہ اس سہی قد کا

 

شب معراج چڑھ کر عرش پر دم میں اتر آیا

بیاں اس قلزم معنی کی ہو گیا جزر اور مد کا

 

ادھر اللہ سے واصل ادھر مخلوق میں شامل

خواص اس برزخ کبری میں ہے حرف مشدد کا

 

خدا بن مانگے کیا کیا نعمتیں دیتا ہے بندوں کو

ترا دست دعا ضامن ہے جیسے کل کے مقصد کا

 

اب گوہر فشاں وا ہوں گے جب عزمِ شفاعت کو

تماشا گاہ محشر میں تکیں گے نیک منہ بد کا

 

تمنا ہے درختوں پر ترے روضے کے جا بیٹھے

قفس جس وقت ٹوٹے طائر روح مقید کا

 

خدا چوم لیتا ہے شہیدی کس محبت سے

زباں پر میری جس دم نام آتا ہے محمد کا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات