اردوئے معلیٰ

رنجِشیں دل سے یوں مِٹاتا ہُوں

پِچھلی باتوں کو میں بُھلاتا ہُوں

 

عاشقانِ نبی کا ہُوں ہمدم

خود کو اعداء سے میں بچاتا ہُوں

 

جو بھی ذِکرِ نبی سے جلتے ہیں

ان کو میں اور بھی جلاتا ہُوں

 

میرے گھر میں ہیں جو مری بہنیں

شفقتیں اُن پہ میں لُٹاتا ہُوں

 

میرے ماں باپ کی دعائیں ہیں

عزتیں آج میں جو پاتا ہُوں

 

مشکلیں مشکلوں میں پڑتی ہیں

یا نبی کی صدا لگاتا ہُوں

 

غفلتوں میں پڑے ہیں جو مرزا

اپنے اشعار سے جگاتا ہوں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ