اردوئے معلیٰ

روک لیتی ہے آپ کی نسبت، تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں

یہ کرم ہے حضور کا ہم پر آنے والے عذاب ٹلتے ہیں

 

وہ ہی بھرتے ہیں جھولیاں سب کی، وہ سمجھتے ہیں بولیاں سب کی

آؤ بازار مصطفی میں چلیں کھوٹے سکے وہیں پہ چلتے ہیں

 

اپنی اوقات صرف اتنی ہے، کچھ نہیں بات صرف اتنی ہے

کل بھی ٹکڑوں پہ اُن کے پلتے تھے اب بھی ٹکڑوں پہ اُن کے پلتے ہیں

 

اب کوئی کیا ہمیں گرائے گا ہر سہارا ہمیں بچائے گا

ہم نے خود کو گرا دیا ہے وہاں، گرنے والے جہاں سنبھلتے ہیں

 

نعت کی محفلیں سجاتے ہیں،نعت کی محفلیں سجائیں گے

اُن کو ہم عمر بھر جلائیں گے،آپ کےذکر سےجو جلتے ہیں

 

اُن کے دربار کے اجالوں کی بے نہاں رفعتیں ہیں اے خالد

یہ اُجالے کبھی نہ سمٹیں گے یہ وہ سورج نہیں جو ڈھلتے ہیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ