رگِ جاں ذکرِ احمد سے بہت سرشار ہوتی ہے
میں بھیجوں جب درود ان پر تو پُر انوار ہوتی ہے
تخیل بھی مہکتا ہے ثنا کے پھول کھلتے ہیں
مرے اندر کی دنیا پھرگل و گلزار ہوتی ہے
کبھی جو کچھ بھی مانگا ہے سخی حسنین کے صدقے
کرم ہر بار ہوتا ہے عطا ہر بار ہوتی ہے
جو کرتے ہیں محبت مصطفیٰ کی آل سے ہر دم
تو ان پر ہر گھڑی پھر رحمتِ غفار ہوتی ہے
نظر کے سامنے رہتا ہے روضہ شاہِ بطحا کا
مقدر سے نگاہِ سیدِ ابرار ہوتی ہے
بسی ہے ناز کے دل میں محبت کملی والے کی
نہ ہو ان کی ولا تو زندگی بے کار ہوتی ہے