زمین پر رحمت حق کی وہ ساعت خوشگوار آئی
لیے دامن میں اپنے رحمتِ پروردگار آئی
منور ہو گیا سارا جہاں میلادِ آقا پر
ہوئے بت سرنگوں کعبہ میں اک تازہ بہار آئی
زمانے کے ستم سہنے کی ہمت کب تھی عامی میں
مرے آقا کی رحمت بن کے ایسے میں حصار آئی
ہوا حاصل شرف جب حاضری کا آپ کے در پر
رہے قدموں میں میرا سر یہ خواہش بار بار آئی
اذاں کعبے کی چھت پر دی بلالِؓ با صفا نے جب
بتانِ رنگ و بو پر وہ گھڑی کیا سوگوار آئی
سوالی ہوں ترے در کا مقدر کتنا عالی ہے
ترے در کی غلامی زندگی میری نکھار آئی
کرم فرمائیے آقا نہیں ہے آسرا کوئی
زبانِ وارثیؔ پر التجا یہ بے شمار آئی