اردوئے معلیٰ

"​زہے نصیب ، میں سرکار کے دیار میں ہوں”​

خوشا کہ گنبد خضرا ہی کے جوار میں ہوں

 

خدا کا شکر ہے ، میں اِن دنوں کہاں آیا

کبھی قُبا میں ، کبھی اُن کی رہگزار میں ہوں

 

بلایا مسجدِ آقا میں میرے خالق نے

نظر ہے روضے پہ ، میں صحنِ سایہ دار میں ہوں

 

کہا خدا نے ، وہ رحمت ہیں عالموں کے لئے

میں اُن کے لطف کے ، احساں کے آبشار میں ہوں

 

خدا قریب ہے شہ رگ سے ، دل میں ہیں آقا

میں عشقِ سرور کونین کے حصار میں ہوں

 

مجھے یقین ہے ، سرور کی ہے نظر مجھ پر

سنہری جالی پہ رحمت کے انتظار میں ہوں

 

وہ کاش !حشر میں کہہ دیں ، ہے میرا خاص غلام

حقیر اُمّتی اُن کا ہوں ، کس قطار میں ہوں

 

یہ آرزو ہے مِری ، میں بھی اُس جگہ جاوں

مِرا وجود کہے ، میں حرا کے غار میں ہوں

 

نبی کی نعت ہے لب پر ، یہ پھول کہتا ہے

جو آیا طیبہ تو اب دامنِ بہار میں ہوں​

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ