اردوئے معلیٰ

زیرِ افلاک نطق آقا کا

ایک پیغام ہے محبت کا

 

خطبہ حجِ آخری دے کر

حق ادا کر دیا رسالت کا

 

گردنیں دشمنوں کی جھکتی ہیں

دیکھ کر رنگ مہر والفت کا

 

کھیتیاں لہلہا اُنھیں ہر سُو

ابر برسا خدا کی رحمت کا

 

مطمئن ہوں میں اس لیے ہر دم

عِلم ہے ان کو میری حالت کا

 

کیوں ستائے غموں کی دھوپ مجھے

سر پر سایہ ہے اُن کی رحمت کا

 

زیرِ افلاک گنبدِ خضرا

ایک چشمہ ہے خیر وبرکت کا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ