سو آج سلسلۂ روزوشب وہیں پہنچا
جہاں سے کربِ مسلسل کی ابتدا ہوئی تھی
اُسی مقام پہ آ نکلا ہے پھر سے جادۂ وقت
جہاں حیات ترے غم سے آشنا ہوئی تھی
یہی وہ موڑ تھا جس پر جنوں بنا مرا دوست
اسی پڑاؤ پہ مجھ سے خوشی خفا ہوئی تھی
بفیضِ گردشِ دوراں ہوا جو حال ہوا
مگر یہ سوچ کے دل کو بہت ملال ہوا
کہ تُجھ سے بچھڑے ہوئے آج ایک سال ہوا