اردوئے معلیٰ

سجا کے شبنمی آنسو گلاب چہرے پر

کہانی لکھ گیا کوئی کتاب چہرے پر

 

نظر سے اٹھتا ہے برباد جنتوں کا دھواں

سلگ رہے ہیں ہزاروں عذاب چہرے پر

 

نگاہیں ساتھ نہیں دیتیں شوخیِ لب کا

جھلک رہی ہے حقیقت سراب چہرے پر

 

کہانیاں پسِ پردہ ہزار ہوتی ہیں

طمانیت کا اگر ہو نقاب چہرے پر

 

مرے مزاج کا رد عمل نہیں شکنیں

رقم ہے عمر رواں کا حساب چہرے پر

 

ہمیں تو آیا نہ لوگوں سے گفتگو کرنا

سوال دل میں رہے اور جواب چہرے پر

 

دلوں میں جھانکنا کر دے نہ آپ کو بھی دکھی

نگاہیں رکھئے بس اپنی جناب چہرے پر

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔