اردوئے معلیٰ

سرِ دُنیا رہے گا تو سدا کیا

نہیں سنتا ہے تو دل کی صدا کیا

 

فقیرِ شہر کی یہ ہے صدا کیا

خدا کا گھر بھی ہوتا ہے بھلا کیا

 

یہ کہہ کر مطمئن کوئی ہوا کیا

ہم اُس کے ہیں ہمارا پوچھنا کیا

 

مرے رب کا یہ فرمانِ مبیں ہے

ارے مشرک کا دیں سے واسطہ کیا

 

کوئی دیوانہ سب سے پوچھتا ہے

تجھے ہے شہرِ مکّہ کا پتا کیا

 

گویّا کوئی حمد و نعت کا تو

ہمارے کانوں میں رس گھولتا کیا

 

جو کہتا ہے یہاں ہم کو مِلا کیا

وہ نا شکرا ہے اُس کا بولنا کیا

 

فقط یہ اہلِ دل ہی جانتے ہیں

اے طاہرؔ ! حمد کا ہے سلسلہ کیا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ