سرکار ہیں سر چشمۂ الطاف و عطا مانگ
اللہ سے محبوب کےصدقے میں دُعا مانگ
کونین کی دولت ہے یہی، صبح و مَسا مانگ
وہ خوش تو خدا خوش ہے،تُو بس ان کی رضا مانگ
اِس در سے طلب کرنے کے بھی ہیں ادب آداب
پڑھ صلِ علیٰ ، ہاتھ نہیں ، جھولی اُٹھا ،مانگ
پت جھڑ میں بھی ہو جائے گی پیڑوں کی ہری گود
اِس دھوپ کے صحرا میں تو رحمت کی گھٹا مانگ
وہ اور ہیں جب مانگو بِگڑ جاتے ہیں تیور
آئے گی پسند ان کو یہی تیری ادا، مانگ
کام آئے گا سرکارِ دو عالم کا وسیلہ
جو مانگے گا ملنا ہے تجھے اس سے سِوا مانگ
خود منزلِ مقصود قدم چومے گی بڑھ کر
کچھ بھی نہیں سرکار کا نقشِ کفِ پا مانگ
واللہ کہ چھٹ جائیں گے جیون کے اندھیرے
انوارِ درِ سیدِ لولاکَ لَما مانگ
دِل کہتا ہے ہریالی اُتر آئے گی گھر میں
اِس گنبدِ سرسبز کے صدقے میں دُعا مانگ
دربارِ رسالت ہے کھڑا سوچتا کیا ہے ؟
ہر سمت سے آتی ہے یہی ایک صدا ، مانگ
مت جھینپ کہ مائل بہ کرم ہیں مِرے مولا
جو مانگے گا اِس در سے وہی ہوگا عطا، مانگ
مانگے گا اگر عدل تو آئے گا پکڑ میں
انصاف نہیں، رحم و کرم ، فضلِ خدا مانگ
ممکن ہے کہ ہو اپنا بھلا سب کے بھلے میں
اللہ سے اپنا ہی نہیں ، سب کا بھلا مانگ
بچ شعبدہ بازوں سے ، نبٹ جادوگروں سے
کونین کے سرور ہیں وہ ،موسیٰ کا عصا مانگ
وہ دنیا و عقبیٰ تجھے دینے پہ تُلے ہیں
جو دل میں ہیں خوابیدہ وہ ارمان جگا ، مانگ
سینہ مِرا بے کینہ رہے، شاہِ مدینہ
فرمایا ،دل و جاں کیلئے صدق و صفا ، مانگ
دُنیا میں بھٹک جانے کا سامان بہت ہے
تو ہادیٔ برحق سے رہِ رُشد و ہُدیٰ مانگ
یہ دُنیا بہت پھیل گئی ،پھر بھی گھٹن ہے
جینے کیلئے طیبہ کی جاں بخش ہوا مانگ