سر بہ سجدہ ہے قمر خیر البشر
آپ کی دہلیز پر خیر البشر
کاکلِ ہستی پریشاں ہے بہت
شامِ غم کی ہو سحر خیر البشر
پھر شبِ حالات نے گھیرا ہے بہت
پھر ملے اذنِ سحر خیر البشر
آپ کے ہوتے کسے جا کر دکھاؤں
پارہ ہائے دل جگر خیر البشر
آپ کا ہر قول دیتا ہے ہمیں
دعوتِ فکر و نظر خیر البشر
اس جہاں اور اس جہاں مظہرؔ مرے
چارہ ساز و چارہ گر خیر البشر