اردوئے معلیٰ

سطوتِ شاہی سے بڑھ کر بے نوائی کا شرَف

مل گیا جس کو ترے در کی گدائی کا شرَف

 

ذی نِعَم تھے، ذی کرم تھے یوں تو سارے انبیا

آپ نے پایا ہے لیکن مصطفائی کا شرَف

 

آپ ہی کا ذِکر ہے بے مثل رفعت کا امیں

آپ ہی پر ناز کرتا ہے بڑائی کا شرَف

 

بے شرَف اظہار میں ڈھلتے نہیں حرف و قلم

نعت کی خدمت میں ہے اب خامہ سائی کا شرَف

 

لوگ جب کہتے ہیں مجھ کو آپ کا دریوزہ گر

یوں تو پھر بھاتا ہے دل کو خود نمائی کا شرَف

 

دل ذرا بھی بے طلب کرنا نہیں اس ہجر میں

حضرتِ جامی سے پُوچھو نارسائی کا شرَف

 

اُن کے بندے کو میسر ہے زمانوں کا خراج

اُن کے دستِ ناز میں دیکھو تو رائی کا شرَف

 

آپ کی عظمت نشاں دہلیز کے اکرام پر

ایڑیاں رگڑے گا ہر اک نا خُدائی کا شرَف

 

سب شرَف اس نسبتِ بے مثل سے ہیں منعکس

کافی ہے مقصودؔ مجھ کو خاک پائی کا شرَف

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔