سلام اے سبز گُنبد کے مکِیں تُجھ پر سلام
سلام اے رحمتہ الّلعالمیں تُجھ پر سلام
کنارے لگ گئی کشتی جو تیرے نام کی تھی
زمانے میں کوئی تُجھ سا نہِیں تُجھ پر سلام
ہمیں تیری شِفاعت کا سرِ محشر سہارا ھو
شہِ یثرب ھے تُو صادِق، امِیں تُجھ پر سلام
کبھی طائف میں تُجھ پر حق کی خاطر سنگ برسے ہیں
اُنہیں بھی بد دُعائیں دی نہِیں تُجھ پر سلام
فرِشتے جِن حدوں سے اِک قدم آگے نہ بڑھتے تھے
بڑھے ہیں اُن سے بھی آگے کہِیں تُجھ پر سلام
کرے خُود مولا تیری ناز برداری مُحمّد
تِرے تابع ہیں جِبریلِ امیں تُجھ پر سلام
رشِید حسرتؔ زمانے میں ھؤا ھے مُعتبر جِس سے
ھے تیری ھی عِنایت بالیقیں تُجھ پر سلام