سنا کر نعت، ذوقِ نعت کی تکمیل کرتے ہیں
ترے اوصاف کا پرچار بالتفصیل کرتے ہیں
درونِ دل سجا کر محفلِ میلاد ہم اکثر
ترے تذکار سے رنج و الم تحلیل کرتے ہیں
مرا حسنِ عمل ہے مشتمل اشعارِ مدحت پر
یہی اشعار میرے جرم کی تقلیل کرتے ہیں
تصور میں سجا کر کوئے خوشبو کا حسیں منظر
ہم اپنی حسرتِ دیدار کی تکمیل کرتے ہیں
یتیموں بے سہاروں کا سہارا ہیں مرے آقا
ہمیشہ بے نواؤں کی وہی تکفیل کرتے ہیں
ملے گی کامرانی دو جہاں کی ایسے لوگوں کو
جو شاہِ انبیاء کے حکم کی تعمیل کرتے ہیں
اگر مشکل کوئی درپیش ہو اشفاقؔ جیون میں
درودِ پاک سے ہم زیست کی تسہیل کرتے ہیں