اردوئے معلیٰ

 

سوالی آپ سے ہے میری چشمِ تر، مرے آقا

کرم کی اک نظر لِلہ، اُمت پر، مرے آقا

 

عذاب اُترا ہے ایسا، بے کراں سیلاب کی صورت

ہوئے طوفاں سے لاکھوں بے گناہ، بے گھر، مرے آقا

 

یہاں فاقہ کشی ہے خود کُشی ہے، قتل و غارت ہے

خُدا کا خوف ہے حاکم کو نہ کچھ ڈر، مرے آقا

 

مسلمانوں کا خوں، خود کُش درندے یاں بہاتے ہیں

یہاں گرتے ہیں لاشے، اور کٹتے سر، مرے آقا

 

یہاں جن رہزنوں نے رہبروں کا رُوپ دھارا ہے

ملے گا اُن سے چھٹکارا ہمیں کیونکر، مرے آقا

 

درِ لطف و عنایت ہے، درِ رُشد و ہدایت ہے

درِ جود و سخاوت، آپ کا ہے در، مرے آقا

 

زبوں حالیِ اُمت منتظر ہے نگہِ رحمت کی

ظفرؔ کے ہمدم و ہمدرد و چارہ گر، مرے آقا

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ