سیرت پہ ان کی چل کے تو روشن حیات کر
یوں سیرتِ نبی سے تو اپنی نجات کر
اپنے قلم کو پہلے ادب سے گزار لے
نعتِ نبی کے باب میں پھر کوئی بات کر
تجھ کو سخن سے رب نے نوازا ہے جس قدر
اصناف اس کی چھوڑ کے نعتوں سے رات کر
اپنے خدا سے ایک دعا صبح و شام ہے
لمحات میری زیست کے بس وقفِ نعت کر
زاہدؔ کسی سے کیسے ادا حقِ نعت ہو
جتنی تری بساط ہے بس اتنی بات کر