اردوئے معلیٰ

سیلفی

ھجر کے بے صدا جزیرے پر
کُنجِ تنہائی میں کوئی لڑکی
خال و خد پر لگا کے آس کا رنگ
چشم و لب پر سجا کے دل کی اُمنگ
آنکھوں آنکھوں میں مُسکراتی ھے
شام کی سُرمئی اُداسی میں
اپنی تصویر خُود بناتی ھے !

ادھ کُھلے ھونٹ، نیم وا آنکھیں
بے نوا ھونٹ، بے صدا آنکھیں
ایسی خاموشی ؟ ایسی تنہائی ؟
خود تماشا ھے ! خود تماشائی
خود ھی تصویر، خود مصور ھے
خود غزل اور خود ھی شاعر ھے

سوچتی ھے کہ جس کے ھجر میں مَیں
شمع سی صبح و شام جلتی ھُوں
موم سی رات دن پگھلتی ھُوں
کاش وہ میری روشنی دیکھے
میری آنکھوں کی ان کہی سمجھے
میرے تن من کی بے بسی دیکھے
جتنی شدت سے خُود کو دیکھتی ھوں
کاش وہ بھی مجھے کبھی دیکھے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات