شاد ہوں توفیقِ مدحِ مصطفیٰ جب سے ہوئی
یعنی مقصد شعر کا اُن کی ثنا جب سے ہوئی
فکر کی پرواز تا بہ منتہا جانے لگی
عظمتِ سرکار سے فہم آشنا جب سے ہوئی
اس سے پہلے بھی یقیناً نور تھا سرکار کا
خلق میں ہے کافِ کُن کی ابتدا جب سے ہوئی
لکھ رہا ہے تب سے مدحِ مجتبٰی میرا قلم
چاشنی حُبِ محمد کی عطا جب سے ہوئی
بعد ازاں خود کو نبی جس نے کہا، کذاب ہے
آپ پر اس سلسلے کی انتہا جب سے ہوئی
منزل مقصود مجھ کو سامنے دکھنے لگی
الفتِ سرکار کی ضو رہنما جب سے ہوئی
محفلِ انجم میں خود پہ ناز کرتا ہے قمرؔ
جنبشِ انگشتِ شاہِ دوسرا جب سے ہوئی