شافعِ محشر کا واصف جو یہاں ہو جائے گا
ان شاءاللہ حشر میں بھی نعت خواں ہو جائے گا
ہے مرورِ مصطفیٰ کی یہ بھی اِک ادنٰی شناخت
ذرّہ ذرّہ راہ کا عنبر فشاں ہو جائے گا
ضربِ حق سے راہ پر لا ! نفس کو ورنہ یہ طِفْل
شُرب شِیرِ جرم و عصیاں پرجواں ہو جائے گا
بخششِ رب اہلِ عِصیاں کو لگائے گی گَلے
ان کی جانب جب شفیعِ عاصیاں ہو جائے گا
آیۂ خَیرٌ مِّنَ الْاُوْلٰی ہے شاہد ،تیرا ذکر
تب بھی ہوگا جب فنا فانی جہاں ہو جائے گا
اے معظمؔ ! قامتِ احمد کے جو مدّاح ہیں
ان کا قد اونچا میانِ شاعراں ہو جائے گا