اردوئے معلیٰ

شبیرؑ ترے صبر کو ہم کیسے بھلائیں

اندر سے نکل پڑتی ہیں ماتم کی صدائیں

 

اک بوند بھی پانی کی اُٹھا کر نہیں لائیں

تھیں کس کے تعاقب میں وہاں تیز ہوائیں

 

شبیرؑ کھلے آپ پہ اسرارِ حقیقت

کب لوگ سرِ دار یوں عرفان کو پائیں

 

اسلام کو کی زیست عطا جان کے بدلے

دیتی ہیں جبیں آج بھی سیّد کو دعائیں

 

لگتا ہے ابھی حشر میں کچھ دیر ہے باقی

اکبر کو بلائیں، علی اصغرؑ کو سجائیں

 

ہم پھر بھی حسینؑ تیرے مقروض رہیں گے

عاشور کو کتنی بھی عقیدت سے منائیں

 

احسان ہے اے ابنِ علیؑ! آپ کا احساں

مقبول ہوئی ہیں میری گستاخؔ ادائیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ