اردوئے معلیٰ

شہرِ اَبیات میںخامے کا سفر نازُک ہے

مدحِ سرکارِ دو عالم کا ہُنر نازُک ہے

 

شوق بیتاب! کہ اظہار کے موتی رولے!

آبیگنوں سے، عقیدت کا گُہر نازُک ہے

 

دل تڑپتا ہے مدینے کی فضاؤں کے لیے

عرصۂ ہجر میں جذبوں کی سِپَر نازُک ہے

 

نعت کہنے کا تقاضا ہو تو خاموش رہو!

بَرگِ گُل سے بھی تمنا کا ثمر نازُک ہے

 

کیسے اِدبار کی شب جائے ؟کہ ہے راہ کٹھن

دشت پُرخار ہے اور پائے سَحر نازُک ہے

 

ہجرِ طیبہ ہے کڑے صبر کی منزل احسنؔ

ضبط درکار ہے، یہ راہ گزر نازُک ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات