شہرِ نبی کے کوچہ و بازار دیکھ کر
جی خوش ہوا ہے گنبد و مینار دیکھ کر
پتھر بھی ان کے حکم سے پھر بولنے لگے
سجدے میں گر پڑے انھیں اشجار دیکھ کر
آثار زندگی کے نظر آنے لگ گئے
محشر میں سامنے رخِ سرکار دیکھ کر
پھر یوں ہوا کہ مجھ کو گلے لگا لیا
شرمندگی کے چہرے پہ اثار دیکھ کر
مظہرؔ میں اپنی آنکھوں پہ کیوں کر کروں نہ رشک
ان کے مزار کے در و دیوار دیکھ کر