اردوئے معلیٰ

طلسمِ ہوش ربا کی کی قیود سے نکلے

ترے فقیر بدن کی حدود سے نکلے

 

سلام وحشتِ کامل، کہ تیرے دست نگر

تری تلاش میں اپنے وجود سے نکلے

 

کوئی کمال ، کوئی موڑ، حادثہ کوئی

کسی بھی طور کہانی جمود سے نکلے

 

گنوا کے دیکھ لیا ، اور پا کے دیکھ لیا

حساب ہائے زیاں اور سود سے نکلے

 

ترے طفیل ملیں کج کلاہیاں ایسی

خیالِ نام و نشان و نمود سے نکلے

 

قضآ کی ایک ہی گردش کی مار تھے صاحب

جو رقص تیز ہوا، ہست و بود سے نکلے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات