طیبہ کی اُس ریت پہ پھولوں کے مسکن قربان
اُس پہ مری سرسبز زمینوں کے دامن قربان
اُس وادی پہ کاغان اور کالام کا حُسن نثار
اُس پہ مری اور شنگریلا کے سُندر بَن قربان
اُس پہ شجاع آباد کے اور ملتان کے باغ فدا
اُس پہ چَوّا سَیدن شاہ کے سارے چمن قربان
میرے وطن میں دریاؤں اور نہروں کا اِک جال
اُس بے آب زمیں پر میرا سارا وطن قربان
اُس مینار کے گُن گائے مینارِ پاکستان
اُس گنبد پر تاج کے معماروں کا فن قربان
اُس روضے کی فیض رسانی دہر میں چاروں اور
اُس پر پورب، پچھّم، اُتَر اور دَکھن قربان
نجم الاصغر آج یہ تُو نے کیسی نعت کہی
تجھ پر ، سعدی و جامی کا اسلوبِ سخن قربان