اردوئے معلیٰ

طیبہ کی یاد جانے کہاں لے گئی مجھے

شاید جہاں سے آئی ، وہاں لے گئی مجھے

 

روح الامیں جہاں نہ گئے میری فکرِ نعت

پرواز کرتے کرتے وہاں لے گئی مجھے

 

یادِ مدینہ وادئ کیف و سرور میں

کر کے زمانے بھر سے نہاں لے گئی مجھے

 

نسبت مکینِ گنبدِ خضرٰی کی حشر میں

عزت کے ساتھ سوئے جِناں لے گئی مجھے

 

سرکار تو کجا، مجھے سکھلا کے عشقِ شاہ

جنت کی وادیوں میں تو ماں لے گئی مجھے

 

میری کتاب قابلِ رحمت نہ تھی مگر

میرے نبی کی چھوٹی سی ہاں لے گئی مجھے

 

شاہوں کی سلطنت ہے تبسم کے زیرِ پا

اُن کی ثنا کی فکر جہاں لے گئی مجھے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ