عجب پر نور تھا اس دم سماں معراج کی شب
ہوا جب غیبِ کل تجھ پر عیاں معراج کی شب
سند بعبدہِ کی پائی پہلے، پاک رب سے
گئے پھر آپ سوئے لامکاں معراج کی شب
سرِ عرشِ معلّی مصطفی جلوہ فگن تھے
رہا ساکن ہر اک کارِ جہاں معراج کی شب
وہ قربِ خلق اور خالق بھی تھا پر نور کیسا
کہ بس تھا فاصلہ مثلِ کماں معراج کی شب
انہیں تملیکِ کل میں کیا دیا کتنا دیا ہے
محمد اور احد ہیں رازداں معراج کی شب
سرِ عرشِ بریں شادی رچی تھی خوب منظرؔ
سبھی حور و ملک تھے شادماں معراج کی شب