اردوئے معلیٰ

عرش کے مسند نشیں اور وارث لوح و قلم، شاہ اسم

والی کون و مکاں شاہ عرب شاہ عجم، شاہ اسم

 

جسم کا سایہ نہ ثانی باخدا سب سے جدا نور خدا

انبیا کے صف میں بیشک محترم ہیں محترم ، شاہ اسم

 

آدم و یحییٰ زکریا لوط و یونس فجر گل ، ختم الرسل

مرحبا صد آفریں صد آفریں حق ذی حشم ، شاہ اسم

 

امتی ہونے کی مانگی تھی دعا عیسٰی نے بھی ، ہو کر نبی

آپ کے ذاکر رہے فضل خدا وہ دم به دم ،شاہ اسم

 

دامن امید اب بھر دیجئے بھر دیجئے ، کچھ کیجئے

مشکلیں در پیش ہیں اور ساری امت چشم نم ، شاه اسم

 

ہو کرم کی اک نظر آقا ادھر آقا ادھر ، شام و سحر

کافروں کے بڑھ گئے جور و جفا ظلم و ستم ، شاہ امم

 

آپ ہیں اللہ کے پیارے نبی سچ ہے ہی ، ہم امتی

حشر میں رکھئے گا انجم کا بھرم جانِ کرم ، شاہ امم

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات