عقیدتوں کا چلا قافلہ مدینے کو
کہ دل سے جاتا ہے اک راستہ مدینے کو
مجھے ملی ہے جو توفیقِ مدحتِ شہِ دیں
انہیں میں نعت سنانے چلا مدینے کو
کرم سے آپ کے خالی نہیں رہا کوئی
دعا یہی ہے کہ جائے گدا مدینے کو
ترے کرم سے مدینے چلے گئے سب لوگ
بلا لو مجھ کو بھی للہ شہا مدینے کو
لبوں پر ایک یہی مدعا ہے زاہدؔ کے
نبی کے صدقے ہو جانا مرا مدینے کو