غضب کی دھن ، بلا کی شاعری ہے
خموشی انتہا کی شاعری ہے
بجز سجدہ نہیں ہے داد ممکن
ترا چہرہ خدا کی شاعری ہے
اسے اب پھیلنے سے کون روکے
یہ خوشبو تو ہوا کی شاعری ہے
بلک اٹھے ہیں سارے سننے والے
یہ کس درد آشنا کی شاعری ہے
غضب کی دھن ، بلا کی شاعری ہے
خموشی انتہا کی شاعری ہے
بجز سجدہ نہیں ہے داد ممکن
ترا چہرہ خدا کی شاعری ہے
اسے اب پھیلنے سے کون روکے
یہ خوشبو تو ہوا کی شاعری ہے
بلک اٹھے ہیں سارے سننے والے
یہ کس درد آشنا کی شاعری ہے
© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں